امریکی پابندیوں کے خاتمے پر ایران اپنا جوہری پروگرام بند کرنے کیلئے راضی ہوگیا

 

امریکی پابندیوں کے خاتمے پر ایران اپنا جوہری پروگرام بند کرنے کیلئے راضی ہوگیا

ایران کا جوہری پروگرام روکنے کا عندیہ: پابندیاں ہٹیں تو معائنہ بھی ہوگا اور ارادہ بھی ترک

تہران/واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)
ایران نے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں ایک نیا رخ اختیار کرتے ہوئے واضح اعلان کیا ہے کہ اگر واشنگٹن تمام اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر اور فوری طور پر ختم کر دے، تو تہران نہ صرف جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ترک کر دے گا بلکہ اپنا ایٹمی پروگرام ہمیشہ کے لیے روکنے پر بھی تیار ہے۔ یہ اہم بیان ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر علی شمخانی نے دیا۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، شمخانی نے امریکی میڈیا NBC نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایران بین الاقوامی جوہری معائنہ کاروں کو اپنے یورینیم افزودگی کے عمل کی مکمل نگرانی کی اجازت دینے پر آمادہ ہے، بشرطیکہ امریکہ تمام اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ:
"ایران نے کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی خواہش نہیں رکھی، اور ہمارا یورینیم افزودگی کا عمل محض شہری مقاصد کے لیے ہے۔"

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں، اور قطر میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ قطر سے درخواست کریں گے کہ وہ ایران کو امریکہ کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔

دوسری جانب امریکہ نے ایران پر نئی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں چھ افراد اور بارہ اداروں پر لگائی گئی ہیں، جن پر بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ ان افراد و اداروں کے ایران اور چین سے تعلقات ہیں اور یہ تنظیمیں پاسداران انقلاب کی ذیلی شاخوں سے منسلک ہیں۔ محکمہ خزانہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ عناصر ممنوعہ کاربن فائبر مواد کی تیاری میں ملوث ہیں، جو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق خلافِ قانون ہے۔

شمخانی نے خبردار کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ممکنہ ایران-امریکہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر امریکہ واقعی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے، لیکن اگر پابندیوں اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری رہا تو مذاکرات کی راہ میں یہی سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گی۔

یاد رہے کہ قطر گزشتہ چند برسوں کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا آیا ہے، بالخصوص فلسطینی تنظیم حماس کے حوالے سے حساس معاملات میں۔

نتیجہ: ایران نے امریکہ کو کھلا پیغام دیا ہے کہ اگر پابندیاں ختم کی جائیں تو تہران ایٹمی ہتھیاروں کا خواب دیکھنا بھی چھوڑ دے گا۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ امریکہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتا ہے یا پابندیوں کی پالیسی پر ہی قائم رہتا ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

پاکستان نے بھارت کا ایک اور طیارہ مار گرایا

جنگ دوبارہ چھڑ سکتی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل سے رہا