پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کا ساتھ کیوں دیا؟ بھارتی تاجروں کا ترکیہ کے سیبوں کا بائیکاٹ

پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کا ساتھ کیوں دیا؟ بھارتی تاجروں کا ترکیہ کے سیبوں کا بائیکاٹ

نئی دہلی: پاک بھارت کشیدگی میں ترکیہ کی حمایت پر بھارت برہم، ترک سیبوں کے بائیکاٹ کی مہم زوروں پر

نئی دہلی (37نیوز) — پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جب ترکیہ نے پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے واضح موقف اپنایا تو بھارت سیخ پا ہو گیا۔ اس کی پہلی جھلک اس وقت دیکھنے کو ملی جب بھارتی شہریوں نے ترک مصنوعات، خصوصاً ترکیہ سے درآمد کیے جانے والے سیبوں کے خلاف بائیکاٹ کی مہم کا آغاز کر دیا۔

بھارت کا بزدلانہ حملہ اور پاکستان کا منہ توڑ جواب

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور پنجاب میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں نہ صرف معصوم شہری بلکہ بچے بھی شہید ہوئے، جن کی مجموعی تعداد 31 بتائی گئی جبکہ 51 افراد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد بھارت کی جانب سے کیا گیا۔

اس بزدلانہ اقدام کے جواب میں پاکستان نے فوری طور پر دفاعی اقدامات کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔ پاکستان کی جانب سے رافیل، مگ-29، ایک ایس یو-30 اور ایک کومبیٹ ڈرون کو کامیابی سے مار گرایا گیا۔ اس کے بعد 10 مئی کو علی الصبح پاکستان نے "آپریشن بنیان مرصوص (آہنی دیوار)" کے نام سے ایک کامیاب جوابی کارروائی کی جس سے بھارت کو سخت پیغام دیا گیا کہ پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی ناقابلِ برداشت ہے۔

ترکیہ کی حمایت اور بھارت کا ردِعمل

ان واقعات کے دوران ترکیہ نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی، جس سے بھارتی حلقے خاصے مشتعل ہو گئے۔ ترکیہ کی حمایت نے بھارت کو اتنا پریشان کیا کہ وہاں ترک مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ کی مہم کا آغاز کر دیا گیا، جس میں سب سے زیادہ نشانہ ترکیہ سے درآمد کیے گئے سیب بنے۔

ترک سیبوں کے بائیکاٹ کی مہم زوروں پر

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مہاراشٹرا کے شہر پونے میں تاجروں نے ترکیہ کے سیبوں کے خلاف بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ ترک سیب اب بازاروں سے تقریباً غائب ہو چکے ہیں اور ان کی جگہ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، ایران اور دیگر خطوں سے درآمد شدہ سیب لے رہے ہیں۔

پونے کی فروٹ منڈی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے سیب ہر سال تقریباً ایک ہزار سے 1200 کروڑ روپے کے کاروبار میں حصہ لیتے تھے، لیکن اب اس بائیکاٹ کی وجہ سے منڈی پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔

ترک تاجر بھی پریشان

ایک مقامی تاجر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ "ہم نے ترکیہ سے سیب کی خریداری بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کی جگہ اب ہم دیگر ذرائع سے سیب خرید رہے ہیں۔ ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی کھلی حمایت کے بعد ہم کسی بھی طرح کی تجارتی شراکت میں دلچسپی نہیں رکھتے۔"

نتیجہ

ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی نہ صرف سفارتی بلکہ اقتصادی سطح پر بھی بھارتی ردِعمل کا باعث بن رہا ہے۔ ترک سیبوں کے بائیکاٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کے حامی کسی بھی ملک کے خلاف معاشی محاذ کھولنے سے گریز نہیں کر رہا۔ اس ساری صورتحال میں ترکیہ کی مستقل مزاجی اور پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات قابلِ تعریف ہیں، جبکہ بھارت کا ردعمل اس کی عدم برداشت کا عکاس ہے۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

پاکستان نے بھارت کا ایک اور طیارہ مار گرایا

جنگ دوبارہ چھڑ سکتی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل سے رہا