عدالت نے عمران خان کا پولی گرافک و فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دیدی

 

عدالت نے عمران خان کا پولی گرافک و فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دیدی

لاہور (37 نیوز) — انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے پولیس کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق، انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج، منظر علی گل نے 9 مئی کو ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے 12 مقدمات میں عمران خان سے تفتیش کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ وکلا کے دلائل سننے کے بعد، پراسکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

عدالت نے اس بات کی اجازت دی کہ عمران خان کے فوٹو گرامیٹک اور پولی گرافک ٹیسٹ کیے جائیں تاکہ ان کی متعلقہ الزامات سے متعلق تفصیلات کی مزید جانچ پڑتال کی جا سکے۔ یہ فیصلہ تفتیشی عمل کی ایک اہم پیشرفت ہے، جس کا مقصد واقعے کی حقیقت کا پتہ چلانا اور اس حوالے سے قانونی کارروائی کو آگے بڑھانا ہے۔

اس فیصلے سے متعلق پولیس اور دیگر متعلقہ حکام نے اپنے تیار کردہ اقدامات کو شروع کرنے کی تیاری کی ہے تاکہ ان ٹیسٹوں کے ذریعے معاملے کی حقیقت کی بہتر سمجھ حاصل کی جا سکے۔
لاہور (37 نیوز) — انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور میں 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 12 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے تفتیش کے حوالے سے کیس کی تفصیلی سماعت ہوئی۔

سماعت کی تفصیلات:
دورانِ سماعت، عمران خان کی جانب سے سینئر قانون دان بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے دلائل دیے کہ پراسیکیوشن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست سراسر قانون کے منافی ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گرفتار ہوئے 727 دن گزر چکے ہیں، لیکن اتنے طویل وقت کے بعد پراسیکیوشن اچانک پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی اجازت مانگ رہی ہے، جو واضح طور پر ایک تاخیری حربہ ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ عمران خان ان ٹیسٹوں (فوٹو گرامیٹک اور پولی گرافک) کو کروانا نہیں چاہتے، اور یہ ان کے بنیادی انسانی حقوق اور قانونی تحفظات کے منافی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ پراسیکیوشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کر رہی ہے تاکہ عمران خان کو مزید سیاسی اور قانونی دباؤ میں لایا جا سکے۔

عدالتی فیصلہ:
تمام دلائل سننے کے بعد، انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے پراسیکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جو بعد ازاں سنایا گیا۔

عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے:

پولیس کو جیل میں عمران خان سے تفتیش کی اجازت دے دی۔

ساتھ ہی پولیس کو پولی گرافک (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی بھی باقاعدہ اجازت دے دی۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ان ٹیسٹوں اور تفتیش کی رپورٹ 26 مئی تک عدالت میں جمع کرائی جائے۔


یہ فیصلہ ان مقدمات میں ایک بڑی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے، جس کے سیاسی اور قانونی نتائج آنے والے دنوں میں مزید نمایاں ہوں گے۔ عمران خان کے وکلا کی جانب سے ممکنہ طور پر اس فیصلے کو اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کیے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان نے بھارت کا ایک اور طیارہ مار گرایا

جنگ دوبارہ چھڑ سکتی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل سے رہا