پاک بھارت جنگ بندی نہ ہوتی تو لاکھوں مارے جاتے، دونوں سے تجارت بڑھاؤں گا، ٹرمپ
پاک بھارت جنگ بندی نہ ہوتی تو لاکھوں مارے جاتے، دونوں سے تجارت بڑھاؤں گا، ٹرمپ
واشنگٹن (37 نیوز) – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن، ترقی اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کا حالیہ فیصلہ ایک "تاریخی سنگ میل" ہے، جس پر امریکہ کو فخر ہے کہ اس نے کلیدی کردار ادا کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کی قیادت نے جس دانش مندی، دور اندیشی اور جرات کے ساتھ جنگ بندی کا فیصلہ کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو جنوبی ایشیا کے کروڑوں عوام کے لیے "امید کی کرن" قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "اگر یہ جنگ بندی نہ ہوتی تو ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا تھا، جس میں بے شمار جانیں ضائع ہوتیں اور خطے میں تباہی کا سامنا ہوتا۔ لیکن دونوں ممالک نے انتہائی ذمہ داری اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کو امن کی راہ پر ڈالا۔ میں پاکستان اور بھارت دونوں کی قیادت کو ان کے اس اقدام پر دل سے سراہتا ہوں۔ ان کی بہادری اور سیاسی بصیرت نے نہ صرف اپنے عوام بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔"
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ گو کہ یہ موضوع ابھی براہِ راست زیرِ بحث نہیں آیا، تاہم ان کا ارادہ ہے کہ وہ آئندہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی روابط کو خاطر خواہ وسعت دیں گے۔ ان کے مطابق، امریکہ چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ساتھ معاشی روابط میں تیزی سے اضافہ ہو تاکہ خطے میں اقتصادی ترقی اور استحکام کو فروغ ملے۔
مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ثالثی اور پرامن حل کے لیے آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، "یہ ایک دیرینہ اور پیچیدہ مسئلہ ہے، لیکن میں دیکھوں گا کہ کیا ہم ہزار سال کے بعد ہی سہی، اس کا کوئی پائیدار حل نکال سکتے ہیں۔ میری پوری کوشش ہو گی کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کیے جائیں جن کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو بغیر کسی تنازع کے حل کیا جا سکے۔"
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس صرف طاقت نہیں بلکہ دانش و فراست بھی ہے، اور اگر وہ چاہیں تو یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکہ امن کے ہر اقدام کی حمایت کرے گا اور اس راہ میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔

Comments
Post a Comment